تعارف

ادارہ تحقیقات اسلامی برائے سماجی علوم(اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز ) ایک خود مختار، غیر سرکاری، علمی اور تحقیقی ادارہ ہے۔ جس کا قیام انسانی سماج، نظام اور اقوام عالم بالخصوص مسلمانوں کو درپیش مختلف النوع مسائل اور معاملات پر علمی وفکری راہنمائی، سماجی روابط اور طرزِمعاشرت ، نظام حیات اور ضابطۂ حیات کے تناظر میں دین اسلام کی واضح اور جامع تعلیمات، انضباط و تعبیرات کی تشریح، تفہیم و ابلاغ، تحقیق و تحریر، عمومی مباحث، تنقیدی جائزہ، مشاورت اور قومی اور  عالمی سطح پر ایک فکری مجلس کی بنیاد فراہم کرنے کے لئے عمل میں لایا گیا ہے۔

  • اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز مختلف مذاہب اورمکتبِ فکر  کے اہل ِ علم اوردانشورحضرات  کی آراء و مشاورت کے ساتھ اپنے مقاصدکی تکمیل کے لیے عملی طور پر لمحہ با لمحہ کوشاں ہے۔
  • اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز معاشرے کے مختلف النوع مسائل  اور تنازعات کے پر امن حل کے لیے مختلف طبقات کے ساتھ مکالمہ،مباحثہ، سیمینار  اورکانفرنس کا انعقاد  اور اہتمام کرتا ہے جس کا بنیادی مقصد ایسی غلط فہمیوں  اور شکوک و شبہات  کو دور کرنا ہے جن سے معاشرتی مسائل پروان چڑھتے ہیں ۔
  • اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز افراد سازی، کردار سازی ، نوجوانوں اور  طلباء کی  صلاحیتوں کوابھارنے ،انھیں معاشرتی طور پر ایک رہنما  بنانے کے لیے تربیت ساز  ی کےمواقع کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ایسے وسائل مہیا کرنے کی کوشش کرتا ہے جو ان کے لیے سود مند ثابت ہوں۔
  • اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز موجودہ معاشرتی،معاشی  اورسیاسی  مسائل کو سمجھنے اور ان کے حل کے لیےایک  منظم  اور علمی مطالعہ کے لیے  قائم کیا گیا ہے ۔  اس بابت ادارہ اپنی تحقیقی تصانیف   اورسفارشات  کوعوام  ،حکومتی اداروں ،اور غیر سرکاری تنظیموں کو بلا معاوضہ فراہم کرتا  ہے۔

 

بصیرت وفراست

دین ِ اسلام  ایک مکمل ضابطہ ِ حیات ہے ۔یہ دین اپنے ماننے والوں سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ وہ دینِ اسلام کے  خدوخال کی روشنی میں معاشرتی  اور عالمی  سطح پراقوام عالم  کی رہنمائی کے لیے اہم کردار ادا کریں۔ قران و سنت قوانین اسلامیہ کا بنیادی ماخذ ہے جو ہمیں زندگی کے تمام تر شعبہ جات        یعنی اخلاقی ، سیاسی ،سماجی ، معاشی ، مالی ،تعلیمی ،تاریخی ،سائنس  اورزرعی معاملات میں مکمل رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔  بحیثیت   مسلمان ہمیں اپنے مذہب سے متعلق تحقیق  اور غورو فکر کو فروغ دینا چاہیے تاکہ   دنیا کو درپیش  جدید  عصری مسائل  کا حل پیش کیا جا سکے۔ اسلامک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز   کے زیر اہتمام دورِحاضر کے  معاشرتی مسائل پر  نہ صرف عملی تحقیق کا انعقاد  کیا جاتا ہے  بلکہ   ان کے حل کے لیے ایک مکمل لائحہ عمل پیش کیا جاتا ہے۔

مسلم معاشرے کی ازسرنو تعمیر کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان قران وسنہ ، قوانینِ اسلامیہ ،فقہ و تاریخ ،ثقافت و  فلسفہ اور دیگر جدید علوم  سے استفادہ کرتے ہوئے زندگی کے جملہ شعبہ جات میں اپنا مثبت کردار ادا کریں نیز اس ضمن میں تحقیق ،تفصیل ،تجزیہ،تفکیر،تحدیث ،تفہیم وتشریح کو بروئے کار لاتے ہوئے عملی کردار پیش کریں ۔

ادارہ انہی خطوط کی روشنی میں تحقیقات، علمی و عملی کاوشوں اور دین اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کے ہم پہلو، ہمہ گیر اور آفاقی ضابطہ حیات کے اظہار و ابلاغ کے ذریعے جملہ نسل انسانی، اقوام عالم اور خاص طور پر دین اسلام کے پیروکار عوام اور حکام کے سامنے دور حاضر میں سماجی، سیاسی، معاشی، تعلیمی، تہذیبی، روحانی، اخلاقی، معاشرتی اور مذہبی نظام کی اصلاح اور تشکیل نو کے لئے اہم خطوط وضح کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ادارہ کے اہم کام

  • مقامی اور بین الاقوامی سطح پر علمی اور عملی تحقیق
  • دانشوارانہ اور فکری مکالمے
  • دور حاضر میں ملکی سطح پر درپیش چیلنجز کے حل کے لئے سماج اور مذہب کے صائب الرائے افراد کی آراء اور تجاویز کی ابلاغ و اشاعت
  • اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں ہمہ گیر علمی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور معاشی، انسانی مسائل کا واضح حل
  • دین اسلام کی اخلاقی و روحانی اقداروتعلیمات کے مطابق عالمگیر محبت، اخوت، امن اور خدمت انسانیت پر مبنی پیغام کو فروغ دینا

شعبہ جات

  1. معاشرتی ترقی اور انسانی فلاح و بہبود
  2. مطالعہ مذہب اور روحانیات
  3. معاشرہ اور معاشرتی نظام
    1. انسانیت کے سماجی طرزعمل کا مطالعہ
    2. سماجی نظام اور اداروں کا مطالعہ
    3. افراد اور اشخاص کے باہمی تعلقات کا مطالعہ
    4. انسانی سماج کے ارتقا ئی ڈھانچے اورسماجی نظام کا علم
  4. مطالعہ تاریخ اور اس کے اثرات
  5. سیاسیات اور طرزِ حکمرانی
  6. انصاف اور عدالتی نظام
  7. نظام حکومت اور حکمرانی
  8. قانون اور اس کا نفاذ
  9. علوم سیاسیات اور سیاسی نظام
  10. انتظام سرکار اور امور عامہ
  11. مطالعہ تنازعات اور امن
  12. شعبہ معاشیات اور مالیات
  13. انسانی ارتقاء
  14. اخلاقیات اور ضابطہ اخلاق
  15. عقائد اور اقدار کے نظام سے ماخوذ اخلاقی اصولوں کا ضابطہ
  16. علوم بشریات
  17. نفسیات اور انسانی رویے
  18. انسانی اور قدرتی جغرافیہ
  19. مطالعہ جنسیات
  20. تعلیم اور تعلیمی نظام
  21. مطالعہ ذرائع ابلاغ
  22. ادب اور لسانیات