مکالمہ

دو یا دو سے زائد افراد  کے مابین کسی خاص موضوع پر باہمی سکون اور احترام کے ساتھ  گفت و شنید کو”مکالمہ”  کہتے ہیں ۔  اختلاف انسانی مزاج کا حصہ ہے  اور یہ امر بھی  طے شدہ ہے کہ نظریات، اعتقادات ، مختلف الاذہان  اورآراء کے سلسلے میں پیدا ہونے والے اختلافات فطری ہیں ۔  تاریخ کے مطالعہ  سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہر دور میں مختلف اختلافات کی بنا پر تنازعات  اور انتشارات نے جنم لیا جو بعد میں سنگین صورت اختیار کرکے معاشرتی بگا ڑ کا سبب بنتے رہے۔ ان اختلافات کے ہوتے ہوئے مکالمہ  باہمی روابط کا مؤثر ترین ذریعہ ہے ۔مکالمے کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ہے  کہ جو  مسائل اور تنازعات انسانی معاشرے کودر پیش رہتے ہیں  ہم مکالمہ کے ذریعے انھیں افہام و تفہیم کے ساتھ حل کی جانب لاسکتے ہیں ۔ مکالمہ کے ذریعے ہی ہم  غلط فہمی ،شکوک و شبہات  اور خدشات کو  دور کرسکتے ہیں ۔

مکالمے کا بنیادی مقصد قابل قبول نتائج یعنی  اتفاقِ رائے یا احترام ِ رائے ہونا چاہیے تاکہ معاشرے میں باہمی حسن ِ سلوک اوراحترام ِ انسانیت کی فضا قائم کی جا سکے۔  یقینی طور پر امن و امان کا قیام کسی بھی قوم اورمعاشرے کے لیے ترقی کا ضامن ثابت ہوسکتا ہے۔

ادارہ تحقیقات  اسلامی برائے سماجی علوم مختلف النوع  معاشرتی مسائل کے بہترین حل کے لیے ان اختلافاتی بنیادوں کو جو سنگین صورت ِ حال اختیار کرسکتی ہوں انھیں علمی اور فکری نشست میں بذریعہ ِ مکالمہ  دور کرنے کے لیے اپنی بھرپور خدمات پیش کرتا ہے۔اس سلسلے میں ادارہ مختلف ورکشاپس ، تربیتی تقریبات، علمی اور فکری نشستوں اور سیمینارز کا اہتمام کرتا ہے تاکہ تمام فریق ایک دوسرے کے نقطۂ نظر کو وسعت نظری سے سمجھیں۔خدشات ،شکوک و شبہات دور کریں اور باہمی امن ،محبت اور رواداری کی فضا کے ساتھ  کسی منطقی اور خوبصورت نتیجے پر پہنچ سکیں ۔مکالمہ کے  نتیجے میں ہی  مسلم فکر کی ترقی اور مستقبل کے لائحہ عمل کو تشکیل دینا ممکن ہے  تاکہ  امت ِ مسلمہ کو اس مقام پر لایا جاسکے جہاں سے وہ عصر حاضر کے تقاضوں کو پورا کرسکیں اور ایک متحرک  معاشرہ کے پروردہ ہوسکیں ۔