سماجیات اور سماجی نظام

سوشیالوجی یا سماجیات معاشرے ، معاشرتی تعلقات ، معاشرتی تعامل ، اور روزمرہ کی زندگی کی ثقافت کا مطالعہ ہے۔ یہ ایک سماجی سائنس ہے جو معاشرتی نظم ، قبولیت ، تبدیلی اور معاشرتی ارتقاء کے بارے میں علم کے ایک جسم کو تیار کرنے کے لئے تجرباتی تحقیقات اور تنقیدی تجزیہ کے مختلف طریقوں کا استعمال کرتی ہے۔ اگرچہ کچھ سماجی ماہرین تحقیق کرتے ہیں جس کا اطلاق براہ راست معاشرتی پالیسی اور فلاح و بہبود پر ہوتا ہے ، دوسرے بنیادی طور پر معاشرتی عمل کی نظریاتی تفہیم کو بہتر بنانے پر توجہ دیتے ہیں۔

سوشیالوجی کے مختلف روایتی فوکس میں سماجی استحکام ، معاشرتی طبقات ، معاشرتی نقل و حرکت ، مذہب ، سیکولرائزیشن ، قانون ، جنسیت ، صنف اور انحراف شامل ہیں۔ چونکہ سماجی  ڈھانچے اور انفرادی ایجنسی کے مابین تعلق سے انسانی سرگرمی کے تمام شعبے متاثر ہورہے ہیں۔ سوشیالوجی نے آہستہ آہستہ اپنی توجہ دوسرے مضامین ، جیسے صحت ، طب ، معیشت ، فوجی اور تعزیراتی اداروں ، انٹرنیٹ ، تعلیم ، معاشرتی سرمائے پر بھی مرکوز کردی۔

ایک سماجی  نظام بنیادی طور پر دو یا دو سے زیادہ افراد اور اقوام  پر مشتمل ہوتا ہے جو پابند صورتحال میں براہ راست یا بالواسطہ بات چیت کرتے ہیں۔ تین طرح کے موضوعات سوشیالوجی میں شامل ہوتے ہیں:

انسانیت کے سماجی طرز عمل کا مطالعہ نیز سماجی اداروں کا مطالعہ

انسانیت کے سماجی طرز عمل سے مراد یہ ہے کہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد کے رہن سہن طور و اطوار، ثقافت کو مد نظر رکھتے ہوئے ان سے ملحقہ مسائل اور ان کے حل کے کیا اقدام ہوں نیز معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے ایسے تمام سماجی ادارے کیا کردار ادا کر رہے ہیں اس پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے عملی اطلاق کے لیے کیسے کس طرح کوشاں ہوا جاسکتا ہے۔

افراد و اشخاص کے باہمی تعلقات کا مطالعہ

کسی بھی معاشرے کی ترقی میں  باہمی تعلقات ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں کیونکہ آپس کے تعلقات ہی یہ طے کرتے ہیں کہ یہ معاشرے کے لیے کس قدر موثر ہیں یا غیر موثر، اس لیے اس ضمن میں افراد  اوراشخاص کے باہمی تعلقات کے درجات و منہج پر بھی گفتگو کرنا ضروری ہے۔

انسانی سماج کے ارتقائی ڈھانچے اور اس کے عمل پذیرائی کا عمل

انسانی معاشرے کی ابتداء اس وقت ہوئی  جب عالم ِ دنیا میں حضرت آدم علیہ کو بھیجا گیا اور ساتھ ہی حضرت حوا کو ان کی رفاقت کے لیے بھیجا گیا  پھر نسل ِ انسانی نمو پانے لگی۔ یہ سلسلہ جاری رہا  اور دنیا میں مختلف معاشرے وجود میں آنے لگے۔ اس ارتقائی سلسلے میں جہاں ترقی ہوئی وہاں مسائل بھی ہوئے۔ اور بحیثیت انسان ہم پر یہ فرض ہے ہم ان مسائل پر کلام کریں ان کے لیے موثر اقدامات ترتیب دیں۔ادارہ تحقیقات اسلامی برائے سماجی علوم  اس ضمن میں تحقیق اور عملی اقدامات کے ذریعے سماج میں موجود مسائل کے حل کرنے کے لیے مصروفِ عمل ہے۔